قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالمَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: «لاَ بَأْسَ بِالْمَاءِ مَا لَمْ يُغَيِّرْهُ طَعْمٌ أَوْ رِيحٌ أَوْ لَوْنٌ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «لاَ بَأْسَ بِرِيشِ المَيْتَةِ» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي عِظَامِ المَوْتَى، نَحْوَ الفِيلِ وَغَيْرِهِ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ سَلَفِ العُلَمَاءِ، يَمْتَشِطُونَ بِهَا، وَيَدَّهِنُونَ فِيهَا، لاَ يَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَإِبْرَاهِيمُ: «وَلاَ بَأْسَ بِتِجَارَةِ العَاجِ»

236. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ، فَقَالَ: «خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ» قَالَ مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، مَا لاَ أُحْصِيهِ يَقُولُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ ( پانی میں ) مردار پرندوں کے پر ( پڑ جانے ) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان ( کے برتنوں ) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔

236.

حضرت میمونہ ؓ ہی سے روایت ہے، نبی ﷺ سے سوال ہوا کہ چوہا اگر گھی میں گر پڑے تو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو پھینک دو۔’’ حضرت معن کہتے ہیں: امام مالک نے ہمیں کئی مرتبہ یہ حدیث بیان کی اور وہ یوں کہتے تھے: عن ابن عباس عن ميمونة رضى الله عنها