تشریح:
(1) اگرچہ آب زمزم حضرت جبرئیل ؑ کی ٹھوکر سے جاری ہوا تھا، تاہم وہ ام اسماعیل ہی کا تھا۔ جرہم قبیلے کے لوگوں سے ام اسماعیل نے کہا: تم یہاں پڑاؤ کر سکتے ہو لیکن پانی پر تمہارا کوئی دعویٰ نہیں ہو گا۔ چونکہ وہ لوگ معاملے کی اہمیت کو خوب سمجھتے تھے، اس لیے انہوں نے ام اسماعیل کے حق کو تسلیم کر لیا۔ (2) علامہ خطابی ؒ نے کہا ہے کہ اگر کوئی جنگل میں پانی کا کنواں کھودے اور پانی نکالے تو وہ اس کا مالک بن جاتا ہے، پھر دوسرا کوئی اس کی رضا مندی کے بغیر اس کنویں میں شریک نہیں ہو سکتا۔ (فتح الباري:55/5)