قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالمَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: «لاَ بَأْسَ بِالْمَاءِ مَا لَمْ يُغَيِّرْهُ طَعْمٌ أَوْ رِيحٌ أَوْ لَوْنٌ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «لاَ بَأْسَ بِرِيشِ المَيْتَةِ» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي عِظَامِ المَوْتَى، نَحْوَ الفِيلِ وَغَيْرِهِ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ سَلَفِ العُلَمَاءِ، يَمْتَشِطُونَ بِهَا، وَيَدَّهِنُونَ فِيهَا، لاَ يَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَإِبْرَاهِيمُ: «وَلاَ بَأْسَ بِتِجَارَةِ العَاجِ»

237. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ المُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَكُونُ يَوْمَ القِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا، إِذْ طُعِنَتْ، تَفَجَّرُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالعَرْفُ عَرْفُ المِسْكِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ ( پانی میں ) مردار پرندوں کے پر ( پڑ جانے ) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان ( کے برتنوں ) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔

237.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں مسلمان کو جو زخم لگتا ہے، قیامت کے دن وہ اپنی اصلی حالت میں ہو گا جیسے زخم لگتے وقت تھا، خون بہہ رہا ہو گا، اس کا رنگ تو خون جیسا ہو گا مگر خوشبو کستوری کی طرح ہو گی۔‘‘