تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے بھولے بھٹکے اونٹ کو پکڑنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اسے بھوک اور پیاس کا ڈر نہیں ہوتا۔ وہ خود نہروں، چشموں اور برساتی نالوں پر جا سکتا ہے اور وہاں سے پانی پی سکتا ہے، اسے کوئی بھی روکنے والا نہیں ہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ وافر مقدار میں پانی انسانوں اور حیوانوں کے لیے پیدا کیا ہے، اس پانی کا اللہ کے سوا اور کوئی مالک نہیں۔ جب ان ندی نالوں سے حیوانات کے لیے پانی پینے کا جواز ثابت ہوا تو انسان جوان سے زیادہ ضرورت مند ہیں، ان کے لیے جواز تو بطریق اولیٰ ثابت ہو گا۔ بہرحال قدرتی چشموں، دریاؤں اور نالوں کا پانی کسی کے لیے مختص نہیں ہے اور ان سے پانی پینے کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت بھی نہیں۔ (2) آج کل ایسے حیوانات کی حفاظت کے لیے مویشی خانے بنے ہوتے ہیں، آوارہ جانوروں کو وہاں پہنچا دیا جاتا ہے۔ مویشی خانے میں آوارہ جانور جتنے دن رہے گا اس کا مالک اس کے چارے اور پانی وغیرہ کے اخراجات ادا کر کے وہاں سے حاصل کرے گا۔