تشریح:
(1) اذخر ایک خاص قسم کی خوشبودار گھاس ہے، اسے سنار بھی استعمال کرتے ہیں۔ حضرت علی ؓ چاہتے تھے کہ اونٹنیوں پر اذخر گھاس لاد کر لاؤں گا اور اسے کسی زرگر کے پاس فروخت کر کے اپنی شادی کا ولیمہ کروں گا۔ (2) امام بخاری ؒ نے اس طویل روایت سے یہ ثابت کیا ہے کہ جنگل سے گھاس کاٹنا اور اسے فروخت کرنا جائز ہے۔ اذخر ایک ایسی گھاس ہے جسے کوئی اپنے لیے مخصوص نہیں کر سکتا، الا یہ کہ وہ اس کی ملکیتی زمین میں ہو۔ ہر شخص اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ جو شخص بھی اسے پہلے کاٹ لے گا وہی اس کا مالک ہو گا۔ بہرحال جلانے کی لکڑی اور گھاس وغیرہ فروخت کرنا جائز ہے۔