قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ بَيْعِ الحَطَبِ وَالكَلَإِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2375. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَى فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ فَقَالَتْ أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَنَظَرْتُ إِلَى مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ وَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّى خَرَجَ عَنْهُمْ وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الْخَمْرِ

مترجم:

2375.

حضرت علی ابن ابی طالب  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ میں نے بدر کے دن مال غنیمت میں سے ایک جوان اونٹنی حاصل کی اور ایک اونٹنی مجھے رسول اللہ ﷺ نے عطا کی تھی۔ میں نے ایک دن ان دونوں اونٹنیوں کو ایک انصاری شخص کے دروازے پر بٹھا دیا۔ میرا ارادہ تھا کہ میں ان پر اذخر گھاس لا کر فروخت کروں۔ میرے ساتھ بنو قینقاع کا ایک زرگر بھی تھا۔ میں چاہتا تھا کہ اس کی مدد حاصل کروں اور اذخر فروخت کر کے حضرت فاطمہ  ؓ سے شادی کا ولیمہ کروں۔ اس وقت حضرت حمزہ بن عبدالمطلب ؓ اس گھر میں مے نوشی کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی عورت بھی تھی۔ اس نے جب یہ مصرع گایا: اے حمزہ! اٹھو فر بہ جوان اونٹنیوں کے لیے، تو حمزہ  ؓ تلوار لے کر ان کی طرف جھپٹ پڑے، ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور پیٹ بھی پھاڑ ڈالے، پھر ان دونوں کی کلیجیاں نکال لیں۔ (راوی حدیث ابن جریج کہتے ہیں کہ) میں نے ابن شہاب سے پوچھا کہ کوہانوں میں سے کیا لیا؟ تو انھوں نے کہا: کوہان تو وہ کاٹ کر لے گئے۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت علی  ؓ نے فرمایا: میں نے اس منظر کو دیکھا تو انتہائی پریشان ہوا، چنانچہ میں اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ کے پاس حضرت زید بن حارثہ  ؓ بھی تھے۔ میں نے تمام روئیداد بیان کی تو آپ ﷺ نکلے۔ آپ کے ساتھ حضرت زید بن حارثہ  ؓ بھی تھے۔ میں بھی آپ کے ساتھ ہو لیا۔ آپ ﷺ حضرت حمزہ  ؓ کے پاس گئے تو ان پر اظہار ناراضی فرمایا: حضرت حمزہ  ؓ نے نظر اٹھائی اور کہا: تو میرے باپ داد کے غلام ہی ہو۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ الٹے پاؤں لوٹ آئے۔ یہ واقعہ تحریم خمرسے پہلے کا ہے۔