قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ أَدَاءِ الدَّيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا، وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالعَدْلِ، إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا} [النساء: 58]

2388. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَبْصَرَ يَعْنِي أُحُدًا قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّهُ تَحَوَّلَ لِي ذَهَبًا يَمْكُثُ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا دِينَارًا أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَأَشَارَ أَبُو شِهَابٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ وَقَالَ مَكَانَكَ وَتَقَدَّمَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ مَكَانَكَ حَتَّى آتِيَكَ فَلَمَّا جَاءَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الَّذِي سَمِعْتُ أَوْ قَالَ الصَّوْتُ الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ وَهَلْ سَمِعْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا قَالَ نَعَمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ نساءمیں ) فرمایا : ” اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے مالکوں کو ادا کرو۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو۔ اللہ تمہیں اچھی ہی نصیحت کرتا ہے اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ بہت سننے والا، بہت دیکھنے والا ہے۔ “

2388.

حضرت ابو ذر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، آپ نے احد پہاڑ کو دیکھ کرفرمایا: ’’میں نہیں چاہتا کہ یہ پہاڑ میرے لیے سونے کابن جائے تو تین دن کے بعد ایک دینار بھی اس میں سے میرے پاس باقی رہے مگر وہ دینار جسے میں نے قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لیا ہو۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’بے شک جو دولت مند ہیں وہی محتاج ہیں مگر وہ شخص جو مال کو اس طرح خرچ کرے۔‘‘ (راوی حدیث)ابو شہاب نے اپنے ہاتھ سے سامنے دائیں اور بائیں جانب اشارہ کر کے بتایا کہ اس طریقے سے۔‘‘ لیکن ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم یہیں ٹھہرو۔‘‘ پھر آپ تھوڑی دور آگے بڑھ گئے۔ چنانچہ میں نے کچھ آواز سنی تو ادھر جانا چاہا لیکن مجھے آپ کافرمان یاد آگیا کہ ’’یہیں ٹھہرے رہنا جب تک میں تیرے پاس نہ آجاؤں۔‘‘ جب آپ واپس آئےتو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! یہ آواز کیسی تھی جو میں نے سنی؟ آپ نے فرمایا: ’’تونے آواز سنی تھی؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرےپاس جبرئیل ؑ آئے تھے، انھوں نے کہا: آپ کی امت میں سے جو شخص اس حالت میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ ایسے ایسے کام کرتا ہو؟آپ نے فرمایا: ’’ہاں(تب بھی جنت میں ضرور جائے گا)‘‘