تشریح:
(1) بظاہر اس عنوان کا مقام کتاب الجنائز ہے، پھر اس حدیث میں نماز جنازہ کا کوئی ذکر نہیں ہے؟ دراصل امام بخاری ؒ نے آغاز کار کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ ابتدائے اسلام میں اگر کوئی مر جاتا اور اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ نہ چھوڑ جاتا تو آپ اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھایا کرتے تھے۔ بعد میں جب فتوحات کا زمانہ آیا تو آپ نے میت کا قرض بیت المال کے ذمے کر دیا۔ (2) اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مرنے والے کے پاس قرض کی ادائیگی کا سامان نہیں ہے تو اس کا قرض بیت المال کی طرف سے ادا کیا جائے گا، لیکن اس کا مطلب قطعاً یہ نہیں کہ لوگ قرض لے کر فضول خرچیاں کریں اور اس امید پر اسراف کریں کہ بیت المال کی طرف سے ادا کر دیا جائے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پہلو پر کڑی نظر رکھے تاکہ لوگ اس سہولت سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔