قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ إِذَا أُلْقِيَ عَلَى ظَهْرِ المُصَلِّي قَذَرٌ أَوْ جِيفَةٌ، لَمْ تَفْسُدْ عَلَيْهِ صَلاَتُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: «إِذَا رَأَى فِي ثَوْبِهِ دَمًا، وَهُوَ يُصَلِّي، وَضَعَهُ وَمَضَى فِي صَلاَتِهِ» وَقَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ وَالشَّعْبِيُّ: «إِذَا صَلَّى وَفِي ثَوْبِهِ دَمٌ أَوْ جَنَابَةٌ، أَوْ لِغَيْرِ القِبْلَةِ، أَوْ تَيَمَّمَ صَلَّى، ثُمَّ أَدْرَكَ المَاءَ فِي وَقْتِهِ، لاَ يُعِيدُ»

240. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ قَالَ: ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عِنْدَ البَيْتِ، وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ، إِذْ قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَيُّكُمْ يَجِيءُ بِسَلَى جَزُورِ بَنِي فُلاَنٍ، فَيَضَعُهُ عَلَى ظَهْرِ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ؟ فَانْبَعَثَ أَشْقَى القَوْمِ فَجَاءَ بِهِ، فَنَظَرَ حَتَّى سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَأَنَا أَنْظُرُ لاَ أُغْنِي شَيْئًا، لَوْ كَانَ لِي مَنَعَةٌ، قَالَ: فَجَعَلُوا يَضْحَكُونَ وَيُحِيلُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ لاَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، حَتَّى جَاءَتْهُ فَاطِمَةُ، فَطَرَحَتْ عَنْ ظَهْرِهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ». ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَشَقَّ عَلَيْهِمْ إِذْ دَعَا عَلَيْهِمْ، قَالَ: وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الدَّعْوَةَ فِي ذَلِكَ البَلَدِ مُسْتَجَابَةٌ، ثُمَّ سَمَّى: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ، وَعَلَيْكَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ» - وَعَدَّ السَّابِعَ فَلَمْ يَحْفَظْ -، قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ عَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَرْعَى، فِي القَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عبداللہ بن عمرؓجب نماز پڑھتے وقت کپڑے میں خون لگا ہوا دیکھتے تو اس کو اتار ڈالتے اور نماز پڑھتے اور نماز پڑھتے رہتے، ابن مسیب اور شعبی کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے کپڑے پر نجاست یا جنابت لگی ہو، یا ( بھول کر ) قبلے کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھی ہو یا تیمم کر کے نماز پڑھی ہو، پھر نماز ہی کے وقت میں پانی مل گیا ہو تو ( اب ) نماز نہ دہرائے۔ان آثار کو عبدالرزاق اور سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے صحیح اسانید سے روایت کیا ہے۔

240.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ کعبے کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابوجہل اور اس کے ساتھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ آپس میں کہنے لگے: تم میں سے کون جاتا ہے کہ فلاں قبیلے کی اونٹنی کی بچہ دانی لے آئے، جسے وہ سجدے کی حالت میں محمد (ﷺ) کی پشت پر رکھ دے؟ چنانچہ ان میں سے ایک سب سے زیادہ بدبخت اٹھا اور اسے اٹھا لایا، پھر دیکھتا رہا۔ جب نبی ﷺ سجدے میں گئے تو اس نے اسے آپ کے دونوں شانوں کے درمیان پشت پر رکھ دیا۔ میں یہ سب کچھ دیکھ تو رہا تھا لیکن کچھ نہ کر سکتا تھا۔ کاش کہ مجھے تحفظ حاصل ہوتا، پھر وہ ہنستے ہنستے ایک دوسرے پر گرنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ سجدے ہی میں پڑے رہے، اپنا سر نہیں اٹھایا تا آنکہ حضرت فاطمہ ؓا آئیں اور آپ کی پشت پر سے اسے اٹھا کر پھینک دیا۔ تب آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور تین مرتبہ یوں بددعا کی: ’’یا اللہ! قریش سے بدلہ لے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ کا یوں بددعا کرنا ان پر بڑا گراں گزرا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس شہر میں دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر آپ نے نام بہ نام فرمایا: ’’یا اللہ! ابوجہل سے انتقام لے۔ عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کی ہلاکت کو اپنے اوپر لازم کر۔‘‘ ساتویں شخص کا بھی نام لیا لیکن میں وہ بھول گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ان لوگوں کو دیکھا، جن کا نام رسول اللہ ﷺ نے لیا تھا، وہ بدر کے کنویں میں مرے پڑے تھے۔