قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2406.  وَغَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا فَأَزْحَفَ الْجَمَلُ فَتَخَلَّفَ عَلَيَّ فَوَكَزَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَلْفِهِ قَالَ بِعْنِيهِ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمَّا دَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ جَوَارِيَ صِغَارًا فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ ثُمَّ قَالَ ائْتِ أَهْلَكَ فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِ الْجَمَلِ فَلَامَنِي فَأَخْبَرْتُهُ بِإِعْيَاءِ الْجَمَلِ وَبِالَّذِي كَانَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَكْزِهِ إِيَّاهُ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْجَمَلِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَ الْجَمَلِ وَالْجَمَلَ وَسَهْمِي مَعَ الْقَوْمِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں

تمہید کتاب (باب : قرض میں کمی کی سفارش کرنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2406.

حضرت جابر  ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ ایک اونٹ پر جہاد کیا۔ وہ اونٹ تھک ہار کر لوگوں سے پیچھے رہ گیا۔ نبی ﷺ نے اسے پیچھے سے چھڑی ماری اور فرمایا: ’’اسے میرے ہاتھ فروخت کردو، تاہم تمھیں مدینے تک اس پر سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔‘‘ جب ہم مدینہ طیبہ کے قریب آئے تو میں نے آگے جانے کی اجازت طلب کی اور بتایا کہ اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’دوشیزہ سے نکاح کیا ہے یا شوہر دیدہ سے؟‘‘ میں نے عرض کیا: شوہر آشنا سے شادی کی ہے وہ اس لیے کہ (میرے والد گرامی)حضرت عبد اللہ  ؓ شہید ہو گئے تو انھوں نے چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑیں، اس لیے میں نے ایک بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ انھیں تعلیم دے اورتہذیب سکھائے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے اہل خانہ کے ہاں جاؤ۔‘‘ میں نے گھر آکر اپنے ماموں کو اپنا اونٹ فروخت کرنے کا بتایا تو اس نے مجھے بڑی ملامت کی۔ میں نے اسے اپنے اونٹ کے تھک جانے کا، نبی ﷺ نے جو کچھ کیا اس کا، نیز اسے چھڑی مارنے کا واقعہ سنایا۔ حضرت جابر  ؓ  کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جب تشریف لائے تو صبح کے وقت میں بھی آپ کی خدمت میں اونٹ لے کر حاضر ہوا۔ آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت دی اور اونٹ بھی واپس کر دیا۔ اس کے علاوہ لوگوں کے ساتھ غنیمت میں میرا حصہ بھی دے دیا۔