تشریح:
(1) اس روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قرض خواہوں سے خود سفارش کی کہ قرض میں کچھ کمی کر دیں لیکن انہوں نے آپ کی سفارش بھی ٹھکرا دی۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ بڑے لعین قسم کے لوگ تھے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی بات بھی نہ مانی۔ اس روایت کو مذکورہ عنوان کے تحت لانے کا یہی مقصد ہے۔ (2) حضرت جابر ؓ کے ماموں نے اونٹ فروخت کرنے پر انہیں طعن و ملامت کی، محدثین نے اس کی مختلف توجیہات بیان کی ہیں، مثلاً: ٭ یہ لوگ کھیتی باڑی اور باغات والے تھے، جن کا اونٹ کے بغیر گزارا نہیں چل سکتا تھا، اس لیے اونٹ بیچنے پر ملامت کی کہ انہیں خود اس کی ضرورت تھی۔ ٭ آپ کو بیچنے کی کیا ضرورت تھی، رسول اللہ ﷺ کو یہ اونٹ ہبہ کیوں نہ کر دیا۔ ٭ حضرت جابر ؓ کے ماموں میں نفاق تھا، اس لیے حضرت جابر ؓ کو اس نے ملامت کی۔ اس کا نام جد بن قیس ہے۔ واللہ أعلم