تشریح:
1۔ پانی میں شامل ہونے والی چیزیں دوطرح کی ہوتی ہیں: ناپاک اور پاک۔ پھر پاک کی دوقسمیں ہیں: ایک وہ جو پاک ہونے کے باوجود قابل نفرت ہوتی ہیں، جیسے تھوک یا بلغم وغیرہ۔ دوسری وہ جو قابل نفرت نہیں ہوتیں، جیسے کھجور وغیرہ۔ امام بخاری ؒ کا فیصلہ ہے کہ اگر پانی میں کوئی ناپاک چیز شامل ہوگئی اور اس نے تغیر پیدا کردیا تو اس سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔ اور پاک مگر قابل نفرت چیزوں کے متعلق اس سے پہلے باب میں وضاحت کرآئے ہیں۔ اب یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر پانی میں کوئی چیز مل جائے جوپاک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل نفرت نہ ہو اور اس نے پانی کے تینوں اوصاف میں سے کوئی وصف بدل دیا اس پر پانی کا اطلاق نہ ہوسکے تو اس سے وضو جائز نہیں۔ امام بخاری ؒ کا اشارہ اس طرف بھی ہے کہ اگر پانی میں ملنے والی کسی چیز سے نہ پانی کا نام بدلا اور نہ اس کے اوصاف ہی میں کوئی تبدیلی آئی، ایسی صورت میں اس سے وضو کرنا ناجائز نہیں ہوگا۔
2۔ امام بخاری ؒ نے اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے حدیث عائشہ ؓ کو بیان فرمایا ہے کہ ہروہ مشروب جو نشہ آور ہوحرام ہے۔ وضو ایک عبادت ہے جس میں کسی حرام چیز کو استعمال نہیں کیا جاسکتا، لہذا نشہ آور چیز سے وضو کرنا حرام ہے۔ امام بخاری ؒ کا استدلال بایں طور ہے کہ سکر(نشہ آورچیز) میں تعمیم ہے: سکر بالفعل ہو، جیسے شراب وغیرہ یا بالقوہ ہو، جیسے نبیذ وغیرہ، ان سے وضو کرنا درست نہیں ہے۔ نبیذ میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ اگر سے زیادہ دیر تک رکھا جائے یا اسے زیادہ جوش دیا جائےتو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ نبیذ تیار ہوجانے کے بعد اس سے لفظ’’پانی‘‘ زائل ہوجاتا ہے، یعنی اس پر پانی کالفظ نہیں بولا جاتا جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾’’جب تم پانی نہ پاؤ تو پاکیزہ مٹی سے تیمم کرلو۔‘‘(المائدہ۔5۔6) امام بخاری ؒ نے اس سے بھی استدلال کیا ہے کہ نبیذ کی موجودگی میں تیمم تو ہوسکتا ہے، کیونکہ اس کے پاس پانی نہیں۔ واضح رہے کہ جن روایات میں نبیذ سے وضو کرنے کی اجازت مروی ہے وہ پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتیں، لہٰذا انھیں بطور دلیل پیش نہیں کیا جاسکتا۔
3۔ امام تدبر نے اس مقام پر بھی تدبر سے کام نہیں لیا اور جھٹ سے امام بخاری ؒ پراعتراض جڑ دیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:’’معلوم نہیں اس باب کے باندھنے کی کیا ضرورت تھی؟ پانی کے علاوہ کسی اور چیز سے وضو کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘(تدبرحديث:334/1) فقہائے احناف نے نبیذ سے وضو کرنے کے لیے ا پنی تمام ترعلمی اورفکری توانائیوں کو صرف کرڈالا ہے۔ فقہ کی ہرکتاب میں اسے بڑی شدومد سے بیان کیا گیا ہے۔ امام بخاری ؒ ان حضرات کی یہاں تردید فرمارہے ہیں، لیکن اصلاحی صاحب اس سے بے خبر ہیں نہ معلوم کیوں؟