تشریح:
(1) عتبہ بن ابی وقاص بحالت کفر مر چکا تھا، اس نے اپنے بھائی سے ایک دعویٰ کرنے کے متعلق کہا، چنانچہ فتح مکہ کے وقت حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے اس کی تعمیل کرتے ہوئے زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ جب عبد بن زمعہ ؓ نے اس کے متعلق جھگڑا کیا تو دونوں مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مرنے والا جس کی وصیت کر جائے وہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے دعویٰ کر سکتا ہے، اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔ گویا امام بخاری ؒ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس اجماع امت کا ماخذ بیان کیا ہے۔ (2) اس سے یہ بھی معلوم ہوا قیافہ کسی فیصلے کی بنیاد نہیں بن سکتا بلکہ اصولوں کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے کیونکہ قیافہ کو بنیاد قرار دینے سے بہت سے جھگڑے پیدا ہو سکتے ہیں۔ (فتح الباري:94/5)