تشریح:
(1) نجٰوی کے معنی سرگوشی کے ہیں جو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے فرمائے گا۔ یہ اس کا خاص فضل و کرم ہو گا کہ وہ درپردہ بندے کو اس کے گناہ بتائے گا اور اس سے ان کا اعتراف کرائے گا، پھر انہیں معاف کر دے گا۔ اس حدیث میں جن گناہوں کا ذکر ہے اس سے مراد حقوق العباد نہیں بلکہ وہ گناہ مراد ہیں جو صرف اللہ اور اس کے بندے کو معلوم ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا، نیز آیت کریمہ میں ظلم پیشہ لوگوں سے مراد کافر اور منافق ہیں، مسلمان اگر ظلم کرے تو وہ اس آیت میں داخل نہیں ہو گا۔ اس سے ظلم کا بدلہ تو ضرور لیا جائے گا لیکن وہ ملعون قرار نہیں پائے گا۔ (2) مجموعۂ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں کی ایک قسم تو وہ ہے جو دنیا میں در پردہ تھی، قیامت کے دن بھی اللہ تعالیٰ انہیں پوشیدہ رکھ کر معاف کر دے گا، پھر کچھ گناہ ایسے ہوں گے جو علانیہ سرزد ہوئے ہوں گے جن کے ضمن میں حقوق العباد بھی ہیں جن پر گرفت ہو سکتی ہے۔ باقی رہے کفارومنافقین ان پر تو سب کے سامنے کھلے عام لعنت ہو گی۔