تشریح:
(1) مظلوم کی مدد کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی بھی مظلوم کی مدد کے لیے نہیں اٹھے گا تو سارا معاشرہ گناہ گار ہو گا۔ پہلے حاکم وقت کو اس کی مدد کرنی چاہیے کہ انصاف اس کی دہلیز پر پہنچایا جائے۔ اگر حاکم وقت کا ہونا نہ ہونا برابر ہے تو جو بھی اس کی مدد کر سکتا ہو وہ مدد کرے۔ (2) اگر کسی نے نیک مقصد کے لیے قسم اٹھائی ہے تو اس کی مدد کی جائے اور اگر کسی غلط مقصد کے لیے ہے تو اسے خود چاہیے کہ اپنی قسم توڑ دے اور اس کا کفارہ ادا کرے تاکہ اسے قسم کی اہمیت کا احساس ہو۔ امام بخاری ؒ نے اس مقام پر مذکورہ حدیث اختصار کے ساتھ بیان کی ہے۔ اس کی تفصیل کتاب الادب اور کتاب اللباس میں بیان کی جائے گی۔