تشریح:
اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے حرص اور لالچ کی نشاندہی ہوتی ہے جو مسلمان کی شان کے خلاف ہے، نیز ایسا کرنا دوسروں کے حقوق تلف کرنے کے مترادف ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو مظالم میں اسی لیے بیان کیا ہے۔ اگر دوسرے شرکاء اس کی اجازت دے دیں اور اپنا حق چھوڑ دیں تو ایسا کرنا جائز ہے، نیز اگر کھجوریں کسی کی ذاتی ہیں تو انہیں مٹھی بھر کر بھی کھا سکتا ہے، لیکن حصے داری کی صورت میں ایسا کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں دوسروں کی حق تلفی ہے۔ واللہ أعلم