قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابُ إِذَا جَاءَ صَاحِبُ اللُّقَطَةِ بَعْدَ سَنَةٍ رَدَّهَا عَلَيْهِ، لِأَنَّهَا وَدِيعَةٌ عِنْدَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2455 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا

صحیح بخاری:

کتاب: لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے

 

تمہید کتاب  (

باب : پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کردے کیوں کہ پانے والے کے پاس وہ امانت ہے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2455.   حضرت زید بن خالد جہنی  ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے گمشدہ چیز اٹھانے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کی ایک سال تک تشہیر کرو، پھر اس کا بندھن اور تھیلی یاد کرلو، اس کے بعد اسے اپنے کسی مصرف میں خرچ کرلو، اگر اس کا مالک آجائے تو اسے واپس کردو۔‘‘ سائل نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! بھٹکی ہوئی بکری کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اسے پکڑ لو کیونکہ وہ تمہاری ہے، یا تمہارے بھائی کی یا بھیڑیے کی نذر ہے۔‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! آوارہ اونٹ کے متعلق کیا کریں؟ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر غصے میں آگئے یہاں تک کہ آپ کے رخسار یا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’اونٹ سے تمھیں کیا کام؟اس کے ساتھ اس کا جوتا اور مشکیزہ ہے اس کا مالک جب آئے گا تو اسے لے لے گا۔‘‘