تشریح:
(1) اس حدیث سے دعوت کے آداب کا پتا چلتا ہے کہ میزبان جن لوگوں کو بلائے صرف انہی حضرات کو دعوت میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے، دعوت کے بغیر شریک ہونا ایک نامعقول حرکت ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو مہمان میزبان کو ضرور مطلع کر دے، تاہم مروت و اخلاق کا تقاضا ہے کہ میزبان ایسے شخص کو بے عزت نہ کرے بلکہ دعوت میں شمولیت کی اجازت دے دے۔ (2) امام بخاری ؒ نے میزبان کی اجازت سے عنوان ثابت کیا ہے کہ یہ اس کا حق ہے اور کھانے میں شمولیت کو اس کی اجازت پر موقوف رکھا ہے، اگر وہ اجازت دے تو جائز ہے بصورتِ دیگر دعوت میں شرکت کرنا اس کی حق تلفی ہے، جس کے متعلق دنیا اور آخرت میں باز پرس ہو سکتی ہے۔