تشریح:
(1) ایک روایت کے مطابق نابینے شخص کو راستے پر لگانا، چھینک کا جواب دینا اور کمزور ناتواں کی مدد کرنا بھی راستے کے حقوق میں شامل ہے۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4817،4816) معلوم ہوا کہ گھروں سے باہر چوپال میں بیٹھنا حرام نہیں، ممانعت صرف اس لیے ہے کہ عوام کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ (2) اس سے برائی کی راہ کا سدِباب مقصود ہے، اس بنا پر لوگوں کو بیٹھنے کے لیے ایسی مجالس اختیار کرنی چاہئیں جہاں مکروہ اور ناپسندیدہ امور نہ دیکھیں اور ایسی باتیں نہ سنیں جن کا سننا شرعاً ممنوع ہے۔ دوکانوں کے سامنے ٹی وی دیکھنے، گانے سنے کے لیے بیٹھنا حرام ہے۔ شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان دوکانوں سے فائدہ لیا جا سکتا ہے لیکن اگر عوام کو نقصان ہو یا غیر شرعی امور سے واسطہ پڑتا ہو تو وہاں بیٹھنا جائز نہیں۔ واللہ أعلم