قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ (بَابُ أَفْنِيَةِ الدُّورِ وَالجُلُوسِ فِيهَا، وَالجُلُوسِ عَلَى الصُّعُدَاتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَابْتَنَى أَبُو بَكْرٍ مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ يُصَلِّي فِيهِ، وَيَقْرَأُ القُرْآنَ، فَيَتَقَصَّفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ المُشْرِكِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ، وَالنَّبِيُّ ﷺيَوْمَئِذٍ بِمَكَّةَ

2465. حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ فَقَالُوا مَا لَنَا بُدٌّ إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَامِ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيٌ عَنْ الْمُنْكَرِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ؓا نے کہا کہ پھر ابوبکر ؓ نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنائی، جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ مشرکوں کی عورتوں اور بچوں کی وہاں بھیڑ لگ جاتی اور سب بہت متعجب ہوتے۔ ان دنوں نبی کریمﷺ کا قیام مکہ میں تھا۔

2465.

حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’تم لوگ راستوں پر بیٹھنے سے اجتناب کرو۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اس بات میں تو ہم مجبورہیں کیونکہ وہی تو ہماری بیٹھنے اور گفتگو کرنے کی جگہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا اگر ایسی ہی مجبوری ہے تو راستے کا حق اداکرو۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نگاہیں نیچی رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا سلام کا جواب دینا اچھی بات بتانا اور بری بات سے منع کرنا۔‘‘