قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ (بَابُ إِذَا حَلَّلَهُ مِنْ ظُلْمِهِ فَلاَ رُجُوعَ فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2469 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا قَالَتْ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ

صحیح بخاری:

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : جب کسی ظلم کو معاف کر دیا توواپسی کا مطابہ بھی باقی نہیں رہا

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2469.   حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے اس آیت ’’اگر عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے بے پروائی یاروگردانی کرنے کا اندیشہ ہو‘‘  کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کے پاس ایک بیوی ہوتی ہے جس سے وہ زیادہ تعلق نہیں رکھنا چاہتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اسے چھوڑ دے تو ایسی حالت میں عورت اسے کہے کہ میں تجھے اپنے خاص معاملات میں بری الذمہ قرار دیتی ہوں۔ اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی کہ ایسا کرنا جائز ہے۔