تشریح:
(1) مسجد نبوی سے بازار تک پتھروں کا فرش بچھا ہوا تھا، اسی کو بلاط کہتے تھے۔ ممکن ہے کہ اس سے مراد وہ فرش ہو جو مسجد کے سامنے پتھروں یا پکی اینٹوں سے بنایا جاتا ہے۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ مسجد کے دروازے یا اس کے متصل بازار میں کسی ہنگامی ضرورت کے پیش نظر اونٹ یا کوئی جانور باندھا جا سکتا ہے۔ اگر وہ کسی کا نقصان کر دے تو مالک پر تاوان نہیں ہو گا، اگر کسی نے عادت بنا لی ہے تو وہ نقصان کا ذمہ دار ہو گا۔ (2) اگرچہ اس حدیث میں دروازے کا ذکر نہیں ہے، تاہم امام بخاری ؒ نے دروازے کو اسی پر قیاس کیا ہے یا حافظ ابن حجر ؒ کے کہنے کے مطابق امام بخاری ؒ نے ایک دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے مسجد کے دروازے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:145/5)