تشریح:
(1) اس حدیث سے لوٹ مار کرنے کی سنگینی کا پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کی جسارت سے انسان ایمان جیسی نعمت سے محروم ہو جاتا ہے اور جب تک توبہ نہ کر لے اس نعمت سے محروم ہی رہتا ہے۔ ایسا انسان اگر اسلام کا دعوے دار ہے تو اسے جھوٹا قرار دیا جائے گا۔ (2) اسلام میں ڈاکوؤں اور راہزنوں کے لیے انتہائی سخت سزائیں ہیں تاکہ انسانی معاشرہ امن کے ساتھ زندگی بسر کر سکے۔ انہی قوانین کی برکت ہے کہ آج بھی حکومت سعودیہ کا امن ساری دنیا کے لیے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جبکہ بزعم خویش مہذب حکومتوں کا ڈاکا زنی کے لیے مختلف صورتیں رائج ہیں اور چوری ایک پیشے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ہماری فوج اور پولیس ایسے جرائم پیشہ لوگوں کے سامنے بےبس اور لاچار نظر آتی ہے۔ بہرحال امام بخاری ؒنے اس جرم کی سنگینی بیان کرنے کے لیے مذکورہ عنوان اور احادیث پیش کی ہیں۔