تشریح:
(1) صلیب، نصرانیوں کا شعار اور ان کی مذہبی علامت ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا جب ظہور ہو گا تو وہ دین محمدی پر عمل کریں گے اور غیر اسلامی نشانات ختم کر دیں گے۔ ان حالات میں اگر کوئی صلیب توڑ ڈالے اور خنزیر قتل کر دے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہو گا۔ اس وقت تمام عیسائی اور یہودی مسلمانوں سے برسر پیکار ہوں گے۔ خلافت اسلامیہ کے ساتھ جب دوسری قومیں جنگ و قتال پر اتر آئیں اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں ہوں تو حربی اقوام کے ساتھ ایسا برتاؤ جائز ہے۔ اگر وہ عیسائی ہوں تو ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ کیا جائے گا۔ امن پسند غیر مسلم اقوام اور ذمی حضرات کی جان و مال اور عزت و آبرو اور ان کے مذہب کو اسلام نے پوری پوری آزادی عطا فرمائی ہے۔ (2) اسلام میں اگرچہ اہل کتاب سے جزیہ قبول کر لیا جاتا ہے اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا لیکن یہ حکم حضرت عیسیٰ ؑ کے نزول کے وقت ختم ہو جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا ہے۔ واللہ أعلم