تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ جب حضرت عائشہ ؓ کے گھر تشریف فرما ہوتے تو عام طور پر صحابۂ کرام تحائف وغیرہ ان دنوں بھیجتے تھے، اس لیے شارحین نے لکھا ہے کہ ہاتھ مار کر پیالہ توڑنے والی حضرت عائشہ ؓ تھیں۔ بعض روایات میں ہے، آپ نے فرمایا: ’’تمہاری اماں جان کو غیرت آ گئی، اس لیے پیالہ توڑ دیا۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث:5225) البتہ جن کا پیالہ توڑا گیا تھا ان کے متعلق مختلف روایات ہیں: سنن ابوداود اور سنن نسائی میں حضرت صفیہ ؓ کا ذکر ہے۔ (سنن أبي داود، البیوع، حدیث:3568، و سنن النسائي، عشرة النساء، حدیث:3409) سنن دارقطنی اور سنن ابن ماجہ میں حضرت حفصہ ؓ کا نام آتا ہے۔ (سنن ابن ماجة، الأحکام، حدیث:2333، و سنن الدارقطني:154/4) معجم طبرانی میں حضرت ام سلمہ ؓ اور محلی ابن حزم کی ایک روایت میں حضرت زینب ؓ کا تذکرہ ہے۔ (معجم الطبراني الصغیر:161/1، والمعلی لابن حزم:365/14) (2) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے کئی ایک واقعات ہوئے ہیں۔ بہرحال جس نے پیالہ توڑا تھا اس کے گھر سے صحیح پیالہ لے کر واپس کیا گیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اسے دے دیا گیا۔ چونکہ دونوں پیالے رسول اللہ ﷺ کے تھے تو آپ نے گویا توڑنے والی کو سزا دی کہ ٹوٹا ہوا پیالہ اس کے گھر میں رہنے دیا اور صحیح سالم پیالہ دوسری بیوی کے پاس بھیج دیا۔ (فتح الباري:155/5)