تشریح:
(1) جب شرکاء مشترکہ چیز تقسیم کر لیں تو پھر شفعے اور رجوع کا حق باقی نہیں رہتا کیونکہ معاشرے کا استحکام اسی بنیاد پر ہے کہ جب معاہدہ طے پا جائے تو رجوع کا حق ساقط ہو جائے۔ اگر ایسے حالات میں رجوع کا حق دیا جائے تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا اور ریاست میں انتشار اور بدنظمی پھیلے گی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ بیس سال پہلے خرید و فروخت کا ایک معاہدہ ہوا اور آج کسی کو شفعے کا حق دیا جائے تو اس طریقے سے تو کوئی کاروبار نہیں چل سکتا۔ (2) حدیث میں شفعے کا ذکر ہے جبکہ باب میں رجوع کا بھی ذکر کیا گیا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر شرکاء کو شفعے کا حق نہ رہے تو رجوع کا حق بالاولیٰ ختم ہو جائے گا کیونکہ اگر رجوع کا حق تسلیم کیا جائے تو شفعے کا بالاولیٰ تسلیم کرنا پڑے گا۔ جب نفئ شفعہ نفئ رجوع کو لازم ہے تو امام بخاری ؒ نے شفعے کے ساتھ رجوع کا بھی ذکر کر دیا۔ واللہ أعلم