تشریح:
(1) مالکی حضرات کا موقف ہے کہ غلے اور اناج میں شراکت نہیں ہو سکتی۔ امام بخاری ؒ نے ان کی تردید میں مذکورہ عنوان قائم کیا ہے۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر مملوکہ چیز میں شراکت ہو سکتی ہے۔ شراکت کے لیے یہ بھی ضروری نہیں کہ نصف پر ہو بلکہ یہ شرکاء کی رضامندی پر موقوف ہے، نصف پر، ایک تہائی بلکہ ایک چوتھائی پر بھی ہو سکتی ہے۔ (2) عنوان سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ اور ابن زبیر ؓ حضرت ابن ہشام ؓ سے درخواست کرتے کہ ہمیں بھی اپنے خرید کردہ غلے میں شریک کر لو تو وہ ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے انہیں غلے میں شریک کر لیتے۔ کسی سے ان کی مخالفت منقول نہیں ہے۔ واللہ أعلم