تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو حجۃ الوداع سے پہلے خمس لینے کے لیے یمن بھیجا تھا۔ انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ کے احرام جیسا احرام باندھا تھا اور اپنے ہمراہ 37 اونٹ لائے جبکہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ سے 63 اونٹ لے کر روانہ ہوئے۔ اس طرح کل سو اونٹ قربانی کے ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں قربانی کے جانوروں میں شریک کر لیا۔ (2) احناف کے نزدیک قربانی کے جانوروں میں شراکت جائز نہیں کیونکہ جب عبادت کی نیت سے ان کی تعیناتی ہو چکی ہے تو ان میں اشتراک جائز نہیں۔ احناف حدیث کا جواب دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو ہدی کے ثواب میں شریک فرمایا تھا۔ بہرحال حدیث اپنے مفہوم میں واضح ہے کہ تعین کے بعد بھی کسی کو قربانی میں شریک کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔