تشریح:
حضرت ابراہیم نخعی نے حدیث سے یہ استدلال کیا کہ جب قیمت کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز گروی رکھنا جائز ہے تو قیمت والی چیز میں بھی جائز ہے۔ قیمت والی چیز سے مراد بیع سلم میں وہ جنس ہے جسے بعد میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس عنوان کی اہمیت بایں طور ہے کہ زرہ اگرچہ ایک دفاعی اسلحہ ہے لیکن بوقت ضرورت اسے بھی گروی رکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو شحم نامی یہودی سے ایک دینار کے عوض بیس صاع جو خریدے تھے اور ایک سال تک اس کی ادائیگی طے ہوئی تھی لیکن مدت سے پہلے ہی آپ وفات پا گئے۔ آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے قیمت ادا کر کے گروی شدہ زرہ واپس لی اور حضرت علی ؓ کے حوالے کر دی۔ (فتح الباري:176/5)