قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ القِرَانِ فِي التَّمْرِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2509 .   حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ لَا تَقْرُنُوا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : دو دو کھجوریں ملا کر کھانا کسی شریک کو جائز نہیں جب تک دوسرے ساتھ والوں سے اجازت نہ لے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2509.   حضرت جبلہ بن سحیم ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک دفعہ مدینہ طیبہ میں قحط سالی سے دوچار ہوئے توا بن زبیر  ؓ ہمیں کھانے کے لیے کھجوریں دیاکرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ  ہمارے پاس سے گزرتے تو فرماتے: کھجوریں ایک ساتھ ملاکر نہ کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ملا کر کھانے سے منع کیا ہے الا یہ کہ تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے اجازت حاصل کرلے۔