قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرَّهْنِ (بَابُ رَهْنِ السِّلاَحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2510. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: أَنَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا، وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، فَقَالَ: ارْهَنُونِي نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ العَرَبِ؟ قَالَ: فَارْهَنُونِي أَبْنَاءَكُمْ، قَالُوا: كَيْفَ نَرْهَنُ أَبْنَاءَنَا، فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ، فَيُقَالُ: رُهِنَ بِوَسْقٍ، أَوْ وَسْقَيْنِ؟ هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا، وَلَكِنَّا نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ - قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي السِّلاَحَ - فَوَعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ، فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ

مترجم:

2510.

حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لیے کون اٹھتا ہے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو اذیت پہنچائی ہے۔‘‘ حضرت محمد بن مسلمہ  ؓ نے کہا: اسے میں قتل کرں گا، چنانچہ وہ اس کے پاس گئے اور کہاکہ ہم ایک یا دو وسق غلہ قرض لینا چاہتے ہیں۔ کعب بن اشرف نے کہا: تم اپنی بیویاں میرے پاس گروی رکھ دو۔ انھوں نے جواب دیا: ہم اپنی بیویاں تیرے پاس گروی کیسے رکھ سکتے ہیں جبکہ تو عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے؟ اس نے کہا: اپنے بیٹوں کو رہن رکھ دو۔ انھوں نےکہا: ہم اپنے بیٹے کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں کیونکہ ایساکرنے سے لو گ انھیں طعنہ دیں گے کہ انھیں ایک یادو وسق اناج کے بدلے گروی رکھا گیاتھا؟ اور یہ ہمارے لیے باعث شرمندگی ہے البتہ ہم تیرے پا ہتھیار گروی رکھ دیتے ہیں، چنانچہ اس سے یہ وعدہ کرلیا کہ وہ اس کے پاس ہتھیار لے کر آئیں گے۔ اس کے بعد انھوں نے اسے قتل کردیا، پھر وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو اس کے قتل کی خبر دی۔