تشریح:
(1) اس عنوان کا مقصد یہ ہے کہ غیر مسلم حضرات سے مالی معاملات کرنے جائز ہیں بشرطیکہ وہ حربی نہ ہوں، اس کی دو صورتیں ممکن ہیں: ٭ ان سے صلح کا معاہدہ ہو اور تجارتی لین دین کے لیے عام ہو۔ ٭ وہ غیر مسلم کسی مسلمان حکومت کے ماتحت ہوں اور ان کی حیثیت ذمی کی ہو۔ جن غیر مسلم حکومتوں سے صلح نہیں یا جو غیر مسلم کسی مسلمان حکومت کے ماتحت نہیں ہیں ان سے مالی معاملات کرنے درست نہیں۔ (2) مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ انتہائی متواضع تھے۔ آپ نے قرض لینے کا معاملہ کسی صحابی سے نہیں کیا کہ شاید وہ آپ سے غلے کی قیمت نہ لے یا اس وقت ان کے پاس زائد غلہ نہ ہو گا، اس لیے آپ نے ایک یہودی سے اناج قرض لیا اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھ دی۔