تشریح:
(1) مدبر غلام وہ ہے کہ جسے اس کا مالک یہ کہہ دے: ’’میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہے۔‘‘ یہ مدبر مطلق ہے۔ اگر یوں کہے: اگر میں اس بیماری میں مر گیا تو وہ آزاد ہے، یہ مدبر مقید ہے۔ (2) مدبر غلام کی خریدوفروخت کے متعلق علمائے حدیث میں اختلاف ہے۔ امام بخاری ؒ کا مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ رجحان معلوم ہوتا ہے کہ مطلق طور پر مدبر کی بیع جائز ہے۔ ہمارے نزدیک مدبر کی فروخت چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے: پہلی شرط یہ ہے کہ اس کا آقا مقروض ہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی جائیداد نہ ہو جس سے قرض کی ادائیگی ممکن ہو۔ ایسے حالات میں آقا اپنی زندگی میں جب چاہے اپنے مدبر غلام کو فروخت کر سکتا ہے۔ حدیث میں جس غلام کو فروخت کرنے کا ذکر ہے اس کا آقا اسی قسم کے حالات سے دوچار تھا، چنانچہ اس غلام کی آزادی آقا کی موت کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے موت سے پہلے اسے جب ضرورت پڑے تو وہ فروخت کر سکتا ہے۔