قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابُ مَنْ مَلَكَ مِنَ العَرَبِ رَقِيقًا، فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَمْلُوكًا لاَ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، وَمَنْ رَزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا، هَلْ يَسْتَوُونَ الحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ} [النحل: 75

2541. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ، فَكَتَبَ إِلَيَّ «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغَارَ عَلَى بَنِي المُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى المَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ»، حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الجَيْشِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے ایک مملوک غلام کی مثال بیان کی ہے جو بے بس ہو اور ایک وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے روزی دی ہو، وہ اس میں پوشیدہ اور ظاہرہ خرچ بھی کرتا ہو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں ( ہرگز نہیں ) تمام تعریف اللہ کے لیے ہے۔ مگر اکثر لوگ جانتے نہیں۔ کہ حمد کی حقیقت کیا ہے اور غیراللہ جو اپنے لیے حمد کا دعوے دار ہو وہ کس قدر احمق اور بے عمل ہے۔

2541.

ابن عون کہتے ہیں: میں نے حضرت نافع ؓ کوخط لکھا توانھوں نے جواباً مجھے خط لکھا کہ نبی کریم ﷺ نے جب بنومصطلق پر حملہ کیا تو وہ بالکل بے خبر تھے اور ان کےجانوروں کو تالاب پر پانی پلایاجارہا تھا، چنانچہ آپ نے ان کے لڑنے والوں کوقتل کردیا اور عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیا۔ انھی قیدیوں میں سے حضرت ام المومنین جویریہ  ؓ بھی تھیں۔ حضرت نافع کہتے ہیں : مجھے یہ واقعہ حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ نے بیان کیا جو اس لشکر میں موجود تھے۔