تشریح:
مذکورہ غلام کو دوہرا ثواب اس لیے دیا جاتا ہے کہ وہ دو حق ادا کرتا ہے۔ اس پر اشکال وارد ہوتا ہے کہ اس اعتبار سے سادات کا اجر کم اور ممالیک کا زیادہ ہو گا؟ اس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ غلاموں کا ثواب اس جہت سے زیادہ اور سادات کا دوسری جہات سے زیادہ ہو جائے۔ یہ جواب بھی دیا گیا ہے کہ حدیث کے مطابق اس عبد (غلام) کو فوقیت دی جا رہی ہے جو دونوں کے حقوق ادا کرتا ہو بخلاف اس غلام کے جو صرف ایک حق ادا کرتا ہے، یعنی اس میں غلام کے ثواب کا موازنہ اس جیسے غلام سے ہے نہ کہ دوسرے آزاد لوگوں سے۔ مالک کی خیر خواہی کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے آقا کی فلاح وبہبود کا ارادہ کرے، تعلقات کو خیانت اور دھوکے سے پاک رکھے۔ واللہ أعلم