قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابُ إِذَا قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِهِ: هُوَ لِلَّهِ، وَنَوَى العِتْقَ، وَالإِشْهَادِ فِي العِتْقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2552 .   حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَمَعَهُ غُلاَمُهُ وَهُوَ يَطْلُبُ الإِسْلاَمَ، فَضَلَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِهَذَا، وَقَالَ: «أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ لِلَّهِ»

صحیح بخاری:

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے ( تو وہ آزاد ہوگیا ) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری ہیں )

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2552.   حضرت قیس سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب حضرت ابوہریرہ  ؓ آرہے تھے توان کے ہمراہ ان کا غلام بھی تھا۔ آپ اسلام قبول کرنے کے لیے آرہے تھے تو ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی سے بھٹک گیا، پھر مذکورہ حدیث بیان کی۔ اس میں یوں ہے کہ حضرت ابوہریرۃ  ؓ نے عرض کیا: میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ اللہ کے لیے ہے۔