تشریح:
اس حدیث میں مکارم اخلاق کی تعلیم و ترغیب ہے۔ جب کوئی شخص کھانا تیار کرے تو اسے محنت کا پھل دینا چاہیے کیونکہ اس نے آگ کی گرمی اور دھواں وغیرہ برداشت کیا ہے۔ خادم کو اپنے ساتھ بٹھانے کا حکم استحباب کے طور پر ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک یا دو لقمے اسے ضرور دینے چاہئیں، نیز لفظ خادم میں نوکر چاکر اور شاگرد وغیرہ سب شامل ہو سکتے ہیں۔