تشریح:
(1) اس حدیث میں خادم اور غلام کی ذمہ داری بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے آقا کے مال کا نگران اور اس کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ خود ہی اس میں نقب لگا کر چوری کرتا رہے۔ یہ تو ایسا ہے کہ کھیت کی باڑ ہی کھیت کو کھانا شروع کر دے۔ (2) اسی طرح دکان یا کارخانے یا فیکٹری کے ملازمین کو چاہیے کہ وہ اس کے سامان اور دیگر اشیاء کی حفاظت اور نگرانی کریں، اسے اجازت کے بغیر استعمال نہ کریں۔