قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ المُكَاتِبِ (مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ المُكَاتَبِ، وَمَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: فِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺَ

2561. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي، فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا، فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ، فَلْتَفْعَلْ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِي، فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» قَالَ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس باب میں ابن عمرؓ کی ایک روایت ہے۔

2561.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ  ؓ ان کے پاس اپنے معاملہ مکاتبت میں تعاون لینے کے لیے حاضر ہوئیں۔ ابھی تک انھوں نے اپنے بدل ِکتابت سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ  ؓ نے ان سے فرمایا: تم اپنے مالکان کے پاس جاؤ، اگر وہ پسند کریں کہ بدل کتابت کی تمام (باقی ماندہ) رقم میں یکمشت ادا کردوں اور تمہاری ولا میرے ساتھ قائم ہوتو میں ایسا کرسکتی ہوں حضرت بریرۃ  ؓ نے جب یہ صورت اپنے مالکان کے سامنے رکھی توانھوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا اورکہا: اگروہ تمہارے ساتھ ثواب کی نیت سے ایسا کرنا چاہتی ہیں تو بلاشبہ کریں لیکن تیری ولا ہمارے لیے ہوگی۔ حضرت عائشہ  ؓ نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آ پ نے ان سے فرمایا: ’’توخرید کراسے آزادکردے، ولاتو اسی کا حق ہے جو آزاد کرتاہے۔‘‘ راوی کا بیان ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے خطاب کیا اورفرمایا: ’’لوگوں کاعجیب حال ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے؟ جس نے ایسی شرط لگائی جو (یعنی جس کی اصل) کتاب اللہ میں نہ ہو وہ اس سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتا اگرچہ ایسی شرطیں ہی کیوں نہ لگالے۔ اللہ تعالیٰ کی شرط ہی مبنی برحق اورزیادہ مضبوط ہے۔‘‘