قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابُ مَنْ مَلَكَ مِنَ العَرَبِ رَقِيقًا، فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَمْلُوكًا لاَ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، وَمَنْ رَزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا، هَلْ يَسْتَوُونَ الحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ} [النحل: 75

2563 .   حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ القَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ، وَحَدَّثَنِي ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الحَمِيدِ، عَنِ المُغِيرَةِ، عَنِ الحَارِثِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلاَثٍ، سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي، عَلَى الدَّجَّالِ»، قَالَ: وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا»، وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ: «أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ»

صحیح بخاری:

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فد یہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے ایک مملوک غلام کی مثال بیان کی ہے جو بے بس ہو اور ایک وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے روزی دی ہو، وہ اس میں پوشیدہ اور ظاہرہ خرچ بھی کرتا ہو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں ( ہرگز نہیں ) تمام تعریف اللہ کے لیے ہے۔ مگر اکثر لوگ جانتے نہیں۔ کہ حمد کی حقیقت کیا ہے اور غیراللہ جو اپنے لیے حمد کا دعوے دار ہو وہ کس قدر احمق اور بے عمل ہے۔

2563.   حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں بنو تمیم سے برابر محبت کرتا رہتا ہوں، جب سے میں نے ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے تین باتیں سنی ہیں۔ آپ فرماتے تھے: ’’میری امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔‘‘ ابوہریرہ  ؓ کابیان ہے کہ ایک دفعہ ان کی طرف سے زکاۃ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ ہماری قوم کی زکاۃ ہے۔‘‘ اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ  ؓ کے پاس تھی جس کے متعلق آپ نے فرمایا: ’’اسے آزاد کردے کیونکہ یہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے۔‘‘