قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابٌ: العَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَنَسَبَ النَّبِيُّ ﷺ المَالَ إِلَى السَّيِّدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2578 .   حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ: سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»، قَالَ: فَسَمِعْتُ هَؤُلاَءِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»

صحیح بخاری:

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے اور نبی کریم ﷺ نے ( غلام کے ) مال کو اس کے آقا کی طرف منسوب کیا ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2578.   حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے : ’’تم سب نگران ہو اور ہر ایک سے اس کی نگرانی کے متعلق پوچھا جائے گا۔ بادشاہ نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کی نگرانی کے متعلق سوال ہوگا۔ مرد اپنے گھر کانگہبان ہے، اس سے اہل خانہ کے متعلق باز پرس کی جائے گی۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے، اس سے اس کی نگرانی کے متعلق سوال کیاجائے گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کانگران ہے، اس سے اس کی نگرانی کے متعلق پوچھاجائے گا۔‘‘  حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ نے کہا: میں نے مذکورہ باتیں نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں۔ میر اخیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ’’مرد اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی نگرانی کے متعلق سوال کیا جائےگا۔ بہرحال تم سب نگران ہو اور سب سے ان کی نگرانی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔‘‘