تشریح:
(1) حدیث میں ذکر کردہ مثال سے معلوم ہوتا ہے کہ ہبہ دے کر واپس لینا حرام ہے کیونکہ ہبہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں، تاہم کوئی شرعی سبب ہو تو واپس لیا جا سکتا ہے، مثلاً: باپ نے صرف ایک بیٹے کو ہبہ دیا دوسروں کو نظرانداز کر دیا تو اسے چاہیے کہ اپنا ہبہ واپس لے لے۔ حدیث میں ہے: ’’ آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنا دیا ہوا عطیہ واپس لے، ہاں والد اپنی اولاد کو دیا ہوا عطیہ واپس لینے کا مجاز ہے۔‘‘ (سنن أبی داود، البیوع، حدیث:3539) (2) واضح رہے کہ جس طرح تحفہ واپس لینا حرام ہے اسی طرح کسی شرعی رکاوٹ کے بغیر واپس کرنا بھی مکروہ عمل ہے۔ شرعی رکاوٹوں میں اہل اختیار کو مائل کرنے کے لیے ہدیہ دینا، کاہن کی شیرینی، زانیہ کی اجرت یا کسی حرام چیز سے دیا ہوا ہدیہ شامل ہے، اسے واپس کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ محرم رشتہ داروں کے متعلق ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ انہیں دیا ہوا عطیہ واپس نہیں لیا جائے گا۔ (المستدرك للحاکم:2/52) یہ حدیث ضعیف اور ناقابل استدلال ہے۔ واللہ أعلم