قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ هِبَةِ الرَّجُلِ لِامْرَأَتِهِ وَالمَرْأَةِ لِزَوْجِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: «جَائِزَةٌ» وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ: «لاَ يَرْجِعَانِ» وَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَقَالَ النَّبِيُّﷺ: «العَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِيمَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: هَبِي لِي بَعْضَ صَدَاقِكِ أَوْ كُلَّهُ، ثُمَّ لَمْ يَمْكُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى طَلَّقَهَا فَرَجَعَتْ فِيهِ، قَالَ: «يَرُدُّ إِلَيْهَا إِنْ كَانَ خَلَبَهَا، وَإِنْ كَانَتْ أَعْطَتْهُ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ لَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْرِهِ خَدِيعَةٌ، جَازَ» قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ} [النساء: 4

2589. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «العَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابراہیم نخعی نے کہا کہ جائز ہے۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ دونوں اپنا ہبہ واپس نہیں لے سکتے۔ نبی کریمﷺ نے مرض کے دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گزارنے کی اپنی دوسری بیویوں سے اجازت مانگی تھی ( اور ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری ہبہ کردی تھی ) اور آپ ﷺنے فرمایا تھا کہ اپنا ہبہ واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے چاٹتا ہے۔ زہری نے اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنا کچھ مہر یا سارا مہر مجھے ہبہ کردے ( اور اس نے کردیا ) اس کے تھوڑی ہی دیر بعد اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی نے ( اپنے مہر کا ہبہ ) واپس مانگا تو زہری نے کہا کہ اگر شوہر نے محض دھوکہ کے لیے ایسا کیا تھا تو اسے مہر واپس کرنا ہوگا۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی خوشی سے مہر ہبہ کیا، اور شوہر نے بھی کسی قسم کا دھوکہ اس سلسلے میں اسے نہیں دیا، تو یہ صورت جائز ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ” اگر تمہاری بیویاں دل سے اور خوش ہوکر تمہیں اپنے مہر کا کچھ حصہ دے دیں ( تو لے سکتے ہو )۔ یعنی اگر خاوند بیوی کو ہبہ کرے یا بیوی خاوند کو دونوں صورتوں میں ہبہ نافذ ہوگا اور رجوع جائز نہیں۔ ابراہیم نخعی اور عمر بن عبدالعزیز ان ہر دو کے اثر کو عبدالرزاق نے وصل کیا ہے۔ ترجمہ باب اس سے نکلتا ہے کہ دوسری ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری کا حق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کردیا۔

2589.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ہبہ کرکے واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے اسے چاٹ جاتاہے۔‘‘