قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (هِبَةِ المَرْأَةِ لِغَيْرِ زَوْجِهَا وَعِتْقِهَا، إِذَا كَانَ لَهَا زَوْجٌ فَهُوَ جَائِزٌ، إِذَا لَمْ تَكُنْ سَفِيهَةً)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وعتقها إذا كان لها زوج فهو جائز، إذا لم تكن سفيهة، فإذا كانت سفيهة لم يجز، قال تعالى ‏{‏ولا تؤتوا السفهاء أموالكم‏}‏‏.‏

2591. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنْفِقِي، وَلاَ تُحْصِي، فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلاَ تُوعِي، فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

لیکن شرط یہ ہے کہ وہ عورت بے عقل نہ ہو۔ کیوں کہ اگر وہ بے عقل ہوگی تو جائز نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دو “۔ اگر اس عورت کا خاوند ہبہ کے وقت موجود نہ ہو، مرگیا ہو یا عورت نے نکاح ہی نہ کیا ہو تب تو بالاتفاق ہبہ درست ہے، عورت اگر دیوانی ہے تو ہبہ جائز نہ ہوگا۔ جمہور علماءکا یہی قول ہے اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک عورت کا ہبہ جب اس کا خاوند موجود ہو بغیر خاوند کی اجازت کے صحیح نہ ہوگا گو وہ عقل والی ہو۔ مگر تہائی مال تک نافذ ہوگا وصیت کی طرح۔

2591.

حضر ت اسماء  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خرچ کرو اور اسے گن گن کر مت رکھو کہ پھر اللہ تعالیٰ بھی تمھیں گن کردے، نیز اسے مت روکو ورنہ اللہ بھی تم سے روک لے گا۔‘‘