قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (هِبَةِ المَرْأَةِ لِغَيْرِ زَوْجِهَا وَعِتْقِهَا، إِذَا كَانَ لَهَا زَوْجٌ فَهُوَ جَائِزٌ، إِذَا لَمْ تَكُنْ سَفِيهَةً)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وعتقها إذا كان لها زوج فهو جائز، إذا لم تكن سفيهة، فإذا كانت سفيهة لم يجز، قال تعالى ‏{‏ولا تؤتوا السفهاء أموالكم‏}‏‏.‏

2593. حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

لیکن شرط یہ ہے کہ وہ عورت بے عقل نہ ہو۔ کیوں کہ اگر وہ بے عقل ہوگی تو جائز نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دو “۔ اگر اس عورت کا خاوند ہبہ کے وقت موجود نہ ہو، مرگیا ہو یا عورت نے نکاح ہی نہ کیا ہو تب تو بالاتفاق ہبہ درست ہے، عورت اگر دیوانی ہے تو ہبہ جائز نہ ہوگا۔ جمہور علماءکا یہی قول ہے اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک عورت کا ہبہ جب اس کا خاوند موجود ہو بغیر خاوند کی اجازت کے صحیح نہ ہوگا گو وہ عقل والی ہو۔ مگر تہائی مال تک نافذ ہوگا وصیت کی طرح۔

2593.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر کا ا رادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے، جس بیوی کانام نکل آتا، اسے سفر میں اپنے ہمراہ لے جاتے۔ آپ ﷺ نے سیدہ سودہ بن زمعہ  ؓ کے علاوہ باقی ہر بیوی کے ہاں فروکش ہونے (ٹھہرنے)کے لیے دن رات کی باری مقرر کر رکھی تھی۔ سیدہ سودہ  ؓ نے اپنے دن رات کی باری رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ  ؓ  کو ہبہ کردی تھی جس سے ان کامقصد رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی تھا۔