تشریح:
(1) حضرت سودہ ؓ کافی عمر رسیدہ تھیں۔ انہیں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت اور خوشنودی مقصود تھی۔ اس بنا پر انہوں نے اپنی باری ہبہ کر دی۔ اس قسم کا ہبہ جو آپس کی رضا مندی سے ہو جائز اور درست ہے۔ (2) اس میں اختلاف ہے کہ انہوں نے اپنا ہبہ رسول اللہ ﷺ کو دیا تھا یا کسی ضرورت کی بنا پر تھا۔ استدلال اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب انہوں نے باری کا ہبہ حضرت عائشہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی کے پیش نظر کیا ہو۔ حدیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔ واللہ أعلم