تشریح:
احادیث میں ہدیہ قبول کرنے کی بہت ترغیب دی گئی ہے لیکن کسی وجہ سے واپس بھی کیا جا سکتا ہے، اس کے کئی ایک اسباب ہیں، مثلاً: ذاتی طور پر کسی حرام چیز کا ہدیہ ہو، جیسے کسی نے شراب کی بوتل بطور ہدیہ دی ہے تو اسے قبول نہ کیا جائے یا ذاتی طور پر وہ حرام نہیں لیکن کسی خارجی سبب کے پیش نظر اس کا استعمال صحیح نہیں، جیسے محرم کے لیے شکار جائز نہیں۔ اگر کوئی محرم کو زندہ شکار پیش کرے تو اس کا قبول کرنا بھی صحیح نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ یا سرکاری اہل کار کو کوئی تحفہ پیش کیا جائے تاکہ اس سے کسی ناجائز کام میں تعاون لیا جائے تو شریعت میں یہ ہدیہ نہیں بلکہ اسے رشوت کہا گیا ہے جیسا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کا ارشاد گرامی پہلے گزر چکا ہے اور آئندہ حدیث میں بھی اس کی وضاحت ہو گی۔ بہرحال کسی معتبر اور شرعی سبب کی بنا پر ہدیہ واپس کیا جا سکتا ہے لیکن واپس کرتے وقت اس کی وجہ بھی بتا دی جائے تاکہ ہدیہ دینے والے کو حوصلہ شکنی کا احساس نہ ہو یا اسے اپنی غلط روش کا پتہ چل جائے۔