تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہبہ میں دوسرے کی ملکیت اس وقت ثابت ہو گی جب وہ ہبہ اس کے قبضے میں آ جائے، اس سے پہلے پہلے اس میں تصرف نہیں کیا جا سکتا۔ غلام اور منقولات پر قبضے کا یہی طریقہ ہے کہ وہ موہوب لہ کی طرف منتقل کر دیے جائیں جیسا کہ رسول اللہ ؤنے وہ قبا حضرت مخرمہ ؓ کے حوالے کی تو ان کا قبضہ مکمل ہوا۔ جمہور کا یہی موقف ہے۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ صرف عقد سے ہبہ تمام ہو جاتا ہے۔ اگر قبضے سے پہلے ہبہ کرنے والا کسی اور کو ہبہ کر دے تو ایسا کرنا صحیح نہیں۔ لیکن یہ موقف محل نظر ہے۔