تشریح:
مقصد یہ ہے کہ ہبہ میں چیز قبضے میں لینا ہی کافی ہے، زبان سے قبول کہنے کی ضرورت نہیں جبکہ امام شافعی ؒ کے نزدیک ہبہ میں طرفین سے ایجاب و قبول ضروری ہے، اس کے بغیر ہبہ ناتمام ہے۔ لیکن ان کا موقف مرجوح ہے۔ اس روایت میں ہے کہ اس آدمی نے کھجور کے ٹوکرے پر قبضہ کیا، زبان سے اسے قبول کرنے کا اقرار نہیں، صرف اتنا کرنے سے ہبہ ہو گیا۔ ہر معاملے میں ایجاب و قبول کی قید لگانا، اپنی زندگی کو اجیرن بنانے کے مترادف ہے، ہاں اگر کوئی اہم معاملہ ہو تو اس کے لیے ایجاب و قبول کی شرط لگائی جا سکتی ہے جیسا کہ ہم نے نکاح کے متعلق بیان کیا ہے۔ واضح رہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک صدقے اور ہبے کا ایک ہی حکم ہے کیونکہ یہ کھجوریں صدقے کی تھیں اصطلاحی ہبہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔