تشریح:
(1) اگر کوئی دوسرے شخص کو اونٹ ہبہ کرے اور جسے ہبہ کیا گیا ہے وہ خود اس پر سوار ہو تو یہ ہبہ جائز ہے۔ احناف کا دعویٰ ہے کہ جب کوئی چیز قبضے میں نہ ہو اسے فروخت یا ہبہ کرنا جائز نہیں۔ امام بخاری ؒ فرماتے ہیں: قبضے کے بغیر بھی اسے ہبہ کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کے متعلق قانونی حق ملکیت حاصل ہو جائے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اونٹ پر سوار تھے، رسول اللہ ﷺ نے اسی حالت میں اسے خریدا پھر ازراہ نوازش انہیں ہبہ کر دیا، اس پر عملاً قبضہ نہیں بلکہ اس شخص اور ہبہ کیے ہوئے اونٹ کے درمیان ملکیت سے دستبرداری قبضہ ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیمت ادا کرنے سے پہلے خریدی ہوئی چیز میں تصرف کرنا جائز ہے۔ واللہ أعلم