تشریح:
(1) حلہ، قمیص، چادر اور تہ بند پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر کسی چیز میں ذاتی برائی نہیں ہے تو وہ مطلق طور پر حرام نہیں ہوتی۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اگر مشرکین کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں تو انہیں تحفہ دینے میں کوئی حرج نہیں، چنانچہ حضرت عمر ؓ نے ایک ریشمی حلہ اپنے مشرک اخیافی یا رضاعی بھائی کو بطور تحفہ بھیجا تاکہ اس میں اسلام کے متعلق کوئی رغبت پیدا ہو اور وہ کفر و شرک کی غلاظت سے پاک ہو جائے، چنانچہ روایات میں ہے کہ وہ اس کے بعد مسلمان ہو گیا تھا، اس کا نام عثمان بن حکیم اور اس کی ماں کا نام خیثمہ بنت ہشام بن مغیرہ تھا جو لعین ابو جہل کے چچا کی بیٹی تھی۔ (فتح الباري:287/5)