قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ أرضعتني وأبا سلمة ثويبة ‏ ‏‏.‏ والتثبت فيه‏.‏

2647. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ مَنْ هَذَا؟»، قُلْتُ: أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَ: «يَا عَائِشَةُ، انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ المَجَاعَةِ»، تَابَعَهُ ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کو ثوب یہ ( ابولہب کی باندی ) نے دودھ پلایا تھا ۔ اور رضاعت میں احتیاط کرنا ۔ تشریح : یعنی جب تک رضاعت اچھی طرح ثابت نہ ہو سنی سنائی بات پر عمل نہ کرنا۔ مقصود امام بخاری کا اشارہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرف جو آگے اس کتاب میں مذکور ہے کہ سوچ سمجھ کر کسی کو اپنا رضائی بھائی قرار دو۔ منعقدہ باب کے جملہ مضامین سے مطلب امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ ان چیزوں میں صرف بر بنائے شہرت شہادت دینا درست ہے گو گواہ نے اپنی آنکھ سے ان واقعات کو نہ دیکھا ہو۔ پرانی موت سے مراد یہ ہے کہ اس کو چالیس یا پچاس برس گزرچکے ہوں۔

2647.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میرے گھر تشریف لائے تو ایک شخص میرے پاس بیٹھا تھا۔ آپ نے دریافت کیا: ’’عائشہ  ؓ! یہ کون ہے؟‘‘  میں نے عرض کیا: یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’عائشہ  ؓ!ذرا اپنے رضاعی بھائی کے بارے میں غور و فکر کر لیا کرو۔ کیونکہ اس رضاعت کا اعتبار ہے جس میں دودھ بھوک کی وجہ سے پیا جائے۔‘‘ ابن مہدی نے سفیان سے روایت کرنے میں محمد بن کثیر کی متابعت کی ہے۔