Sahi-Bukhari:
Gifts
(Chapter: The superiority of the Maniha)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2649.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عطیے کے اعتبار سے بہترین عطیہ کثرت سے دودھ دینے والی اونٹنی اور کثرت سے دودھ دینے والی بکری کا ہےجو صبح کو برتن بھر کر دودھ دے اور شام کو بھی برتن بھر کر دودھ دے۔‘‘ دوسری روایت میں’’بہترین عطیہ‘‘ کے بجائے ’’بہترین صدقہ‘‘ کے الفاظ ہیں۔
تشریح:
(1) منيحة، اس دودھ والے جانور کو کہتے ہیں جو صرف دودھ کے لیے دوسرے کو ادھار دیا جاتا ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور میں اقتصادی مسئلے کا ایک حل یہ بھی تھا کہ دودھ دینے والا جانور کسی ضرورت مند کو ادھار دے دیا جاتا۔ وہ جانور بدستور اصل مالک کی ملکیت ہوتا۔ (2) مسنون طریقہ یہ ہے کہ ادھار لیے ہوئے جانور سے جب نفع حاصل کر لیا جائے تو اسے اصل مالک کو واپس کر دیا جائے۔ بہرحال یہ بھی عطیہ کی ایک صورت ہے کہ اصل کے بجائے کسی چیز کا نفع دوسرے کو ہبہ کر دیا جائے، چنانچہ دوسری روایت کے مطابق اس طرح کے عطیے کو صدقہ کہا گیا ہے جو اس عمل کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2537
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2629
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2629
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2629
تمہید کتاب
لغوی طور پر لفظ ہبہ مصدر ہے جس کے معنی عطیہ دینے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں عوض کے بغیر کسی شخص کو تملیک اور تحفے کے طور پر کوئی مال یا حق دینا ہبہ کہلاتا ہے۔ اسے ہدیہ بھی کہتے ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہبہ کی تعریف یہ ہے: "کسی تک ایسی چیز پہنانا جو اسے نفع دے۔" حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ سے عام معنی مراد لیے ہیں۔ کسی کو قرض سے بری کرنا بھی ہبہ ہے۔ صدقہ کرنا بھی ہبہ ہے جس سے محض اخروی ثواب مطلوب ہو۔ ہدیہ وہ ہوتا ہے جس سے موہوب لہ کی تعظیم و تکریم مقصود ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ہدایا کو بھی شامل کیا ہے۔ انہوں نے ہبہ کو عام معنی میں استعمال کیا ہے کیونکہ ہبہ تو یہ ہے کہ زندگی میں کسی شخص کو بلا عوض کسی چیز کا مالک بنا دیا جائے، جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تعریف سے بالاتر ہو کر بہت کچھ بیان کیا ہے، بلکہ آپ نے اس عنوان کے تحت منیحہ کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس سے مراد کسی کو دودھ والا جانور دینا ہے تاکہ وہ دودھ پی کر جانور واپس کر دے، یعنی منیحہ میں اصل کے بجائے صرف منافع کا عطیہ ہوتا ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ کے وسیع ترین مفہوم کے پیش نظر اس کے متعلق احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے ننانوے احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے تئیس معلق اور چھہتر متصل سند سے بیان کی ہیں، پھر ان میں اڑسٹھ مکرر اور اکتیس خالص ہیں، نو احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے مروی تیرہ آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث و آثار پر سینتیس عنوان قائم کیے ہیں۔ہبہ، ہدیہ اور صدقہ ضرورت مند حضرات سے تعاون کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق بہت ترغیب دی گئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "آپس میں ہدایا اور تحائف کا تبادلہ کیا کرو ان سے محبت بڑھتی اور دلوں سے نفرت و کدورت دور ہوتی ہے۔" (الادب المفرد،حدیث:594) آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ہدیہ خواہ کتنا ہی معمولی ہو اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی طرح معمولی عطیہ بھیجنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری،الھبۃ،حدیث:2566) ہبہ کرنے والے کو واہب، جسے ہبہ کیا جائے اسے موہوب لہ اور جو چیز ہبہ کی جائے اسے موہوب کہا جاتا ہے۔ ہبہ کے لیے ایجاب و قبول اور قبضہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر واہب اپنی رضامندی سے کوئی چیز دے اور موہوب لہ خوشی سے اسے قبول کر کے اس پر قبضہ کر لے تو اس طرح ہبہ کا معاملہ مکمل ہو جاتا ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز واہب کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آ جاتی ہے۔لوگ چھوٹے بچوں کو عیدی یا عقیقہ کے موقع پر انعام وغیرہ کے نام سے جو روپیہ پیسہ دیتے ہیں، اس سے مقصود بچوں کو دینا نہیں ہوتا بلکہ ان کے والدین کا تعاون مقصود ہوتا ہے۔ چونکہ اتنی کم رقم والدین کو دینا مناسب نہیں ہوتا، اس لیے بچوں کو بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسی تمام چیزیں والدین کی ملکیت ہوں گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طرح کے دیگر مسائل پر بھی بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عطیے کے اعتبار سے بہترین عطیہ کثرت سے دودھ دینے والی اونٹنی اور کثرت سے دودھ دینے والی بکری کا ہےجو صبح کو برتن بھر کر دودھ دے اور شام کو بھی برتن بھر کر دودھ دے۔‘‘ دوسری روایت میں’’بہترین عطیہ‘‘ کے بجائے ’’بہترین صدقہ‘‘ کے الفاظ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) منيحة، اس دودھ والے جانور کو کہتے ہیں جو صرف دودھ کے لیے دوسرے کو ادھار دیا جاتا ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور میں اقتصادی مسئلے کا ایک حل یہ بھی تھا کہ دودھ دینے والا جانور کسی ضرورت مند کو ادھار دے دیا جاتا۔ وہ جانور بدستور اصل مالک کی ملکیت ہوتا۔ (2) مسنون طریقہ یہ ہے کہ ادھار لیے ہوئے جانور سے جب نفع حاصل کر لیا جائے تو اسے اصل مالک کو واپس کر دیا جائے۔ بہرحال یہ بھی عطیہ کی ایک صورت ہے کہ اصل کے بجائے کسی چیز کا نفع دوسرے کو ہبہ کر دیا جائے، چنانچہ دوسری روایت کے مطابق اس طرح کے عطیے کو صدقہ کہا گیا ہے جو اس عمل کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، کیا ہی عمدہ ہے ہدیہ اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو اور دودھ دینے والی بکری کا جو صبح و شام اپنے دودھ سے برتن بھردیتی ہے۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف اور اسماعیل نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا کہ (دودھ دینے والی اونٹنی کا) صدقہ کیا ہی عمدہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
منیحہ عربوں کی اصطلاح میں دودھ دینے والی اونٹنی یا کسی بھی ایسے جانوروں کو کہتے تھے جو کسی دوسرے کو کوئی تحفہ کے طور پر دودھ پینے کے واسطے دے دے۔ منیحہ اور صدقہ میں فرق ہے۔ منیحہ حسن معاملت اور صلہ رحمی کے باب سے تعلق رکھتا ہے اور صدقہ کا مفہوم بہت عام ہے۔ ہر میٹھی بات کو بھی صدقہ کہاگیا ہے اور ہر مناسب اور اچھے طرز عمل کو بھی۔ اس لحاظ سے منیحہ اور صدقہ میں عموم خصوص مطلق کا فرق ہے۔ ہر منیحہ صدقہ بھی ہے مگر ہر صدقہ منیحہ نہیں ہے۔ فافھم۔ المحدث الکبیر حضرت مولانا عبدالرحمن مبارک پوری مرحوم فرماتے ہیں: قَالَ فِي الْقَامُوسِ مَنَحَهُ كَمَنَعَهُ وَضَرَبَهُ أَعْطَاهُ وَالِاسْمُ الْمِنْحَةُ بِالْكَسْرِ وَمَنَحَهُ النَّاقَةَ جَعَلَ له وَبَرَهَا وَلَبَنَهَا وَوَلَدَهَا وَهِيَ الْمِنْحَةُ وَالْمَنِيحَةُ انْتَهَى وَقَالَ الْحَافِظُ فِي الْفَتْحِ الْمَنِيحَةُ بِالنُّونِ وَالْمُهْمَلَةِ وَزْنُ عَظِيمَةٍ هِيَ فِي الْأَصْلِ الْعَطِيَّةُ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ الْمَنِيحَةُ عِنْدَ الْعَرَبِ عَلَى وَجْهَيْنِ أَحَدُهُمَا أَنْ يُعْطِيَ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ صِلَةً فَتَكُونَ لَهُ وَالْآخَرُ أَنْ يُعْطِيَهُ نَاقَةً أَوْ شَاةً يَنْتَفِعُ بِحَلْبِهَا وَوَبَرِهَا زَمَنًا ثُمَّ يَرُدَّهَا وَقَالَ الْقَزَّازُ قِيلَ لَا تَكُونُ الْمَنِيحَةُ إِلَّا نَاقَةً أَوْ شَاةً وَالْأَوَّلُ أَعْرَفُ انْتَهَى (تحفة الأحوذي، ج: 3، ص:133)خلاصہ یہ کہ لفظ منحہ اور منیحہ اصل میں عطیہ بخشش پر بولا جاتا ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا کہ منیحہ عرب کے نزدیک دو طریق پر ہے۔ اول تو یہ کہ کوئی اپنے ساتھی کو بطور صلہ رحمی بخش دے، وہ اسکا ہوجائے گا۔ دوسرے یہ کہ کوئی کسی کو اونٹنی یا بکری اس شرط پر دے کہ وہ اس کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اٹھائے اور ایک عرصہ بعد اسے واپس کردے۔ قزاز نے کہا کہ لفظ منیحہ صرف اونٹنی یا بکری کے عطیہ پر بولا جاتا ہے۔ مگر اول معنی ہی زیادہ مشہور و معروف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is!"