تشریح:
(1) زنا کرنے سے بھی انسان کی عدالت مجروح ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ گواہی کے قابل نہیں رہتا۔ جب اس پر گناہ کی حد لگ جائے تو یہ اس جرم کا کفارہ ہے اور وہ گواہی کے قابل ہو جاتا ہے۔ (2) عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زانی پر صرف حد لگائی ہے کہ اسے سو کوڑے مارے ہیں اور ایک سال کے لیے وطن سے نکال دیا۔ اس کے علاوہ علیحدہ طور پر توبہ وغیرہ کا ذکر احادیث میں منقول نہیں۔ معلوم ہوا کہ ایک سال تک جلا وطن رہنا ہی اس کی توبہ ہے۔ جلا وطن کرنے کا اصل مقصد اس شخص کو ایک سال کے لیے ماحول سے کاٹ دینا ہے، سزا بھگتنے کے بعد اس کی گواہی قبول ہو گی۔