موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ الشُّهَدَاءِ العُدُولِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ} [الطلاق: 2] وَ {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ} [البقرة: 282]
2661 . حَدَّثَنَا الحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: إِنَّ أُنَاسًا كَانُوا يُؤْخَذُونَ بِالوَحْيِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ الوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ، وَإِنَّمَا نَأْخُذُكُمُ الآنَ بِمَا ظَهَرَ لَنَا مِنْ أَعْمَالِكُمْ، فَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا خَيْرًا، أَمِنَّاهُ، وَقَرَّبْنَاهُ، وَلَيْسَ إِلَيْنَا مِنْ سَرِيرَتِهِ شَيْءٌ اللَّهُ يُحَاسِبُهُ فِي سَرِيرَتِهِ، وَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا سُوءًا لَمْ نَأْمَنْهُ، وَلَمْ نُصَدِّقْهُ، وَإِنْ قَالَ: إِنَّ سَرِيرَتَهُ حَسَنَةٌ
صحیح بخاری:
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
باب : گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ طلاق میں فرمایا کہ ” اپنے میں سے دو عادل آدمیوں کو گواہ بنالو “ ۔ اور ( اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ میں فرمایا کہ ) ” گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرو “ ۔
2661. حضرت عبد اللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگوں سے وحی کی بنیاد پر باز پرس ہوتی تھی۔ اب وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔ لہٰذا اب ہم تمھارا مؤاخذہ تمھارے ظاہری اعمال پر کریں گے۔ جو کوئی بظاہر اچھا کام کرے گا، ہم اس پر اعتماد کریں گے اور اپنا ساتھی بنائیں گے۔ ہمیں اس کی دل کی بات سے کوئی دلچسپی نہیں ہو گی کیونکہ دل کی باتوں کا اللہ تعالیٰ محاسبہ کرنے والا ہے۔ اور جس نے بظاہر کوئی براکام کیا تو ہم اس پر نہ بھروسا کریں گے اور نہ اسے سچا ہی قرار دیں گےاگرچہ وہ دعویٰ کرے کہ اس کا باطن عمدہ اور اچھا ہے۔