قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابٌ: كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ تَعَالَى: {يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ} [التوبة: 62]، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا}، {وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ} [التوبة: 56] وَ {يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ} [التوبة: 62]، {فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا} [المائدة: 107] «يُقَالُ بِاللَّهِ وَتَاللَّهِ وَوَاللَّهِ» وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَرَجُلٌ حَلَفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا بَعْدَ العَصْرِ» وَلاَ يُحْلَفُ بِغَيْرِ اللَّهِ

2679. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، قَالَ: ذَكَرَ نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سورۃ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” وہ لوگ آپ کے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں ، تم کو راضی کرنے کے لیے “ اور سورۃ نساء میں ” پھر تیرے پاس اللہ کی قسم کھاتے آتے ہیں کہ ہماری نیت تو بھلائی اور ملاپ کی تھی “ قسم میں یوں کہا جائے باللہ ، واللہ ( اللہ کی قسم ) اور نبی کریم ﷺنے فرمایا ، اور وہ شخص جو اللہ کی قسم عصر کے بعد کھاتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائیں ۔ بعض نسخوں میں اور دو آیتیں بھی مذکور ہیں ویحلفون با انہم لمنکم ( التوبہ: 56 ) اور فےقسمن با لشہادتنآ احق من شہادتہما ( المائدۃ: 107 ) ۔ اور آیتوں کے لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ قسم میں تغلےظ یعنی سختی ضروری نہیں صرف اللہ کی قسم کافی ہے۔ عرب میں باللہ، تاللہ، واللہ یہ تینوں کلمے قسم میں کہے جاتے ہیں۔ مضمون باب میں آخری جملہ ولا یحلف بغیراللہ یہ حضرت امام بخاری کا کلام ہے۔ غیراللہ کی قسم کھانا جائز نہیں۔

2679.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص قسم اٹھائے تو صرف اللہ کے نام کی قسم اٹھائے یا پھر خاموش رہے۔‘‘