قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ مَنْ أَقَامَ البَيِّنَةَ بَعْدَ اليَمِينِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ» وَقَالَ طَاوُسٌ، وَإِبْرَاهِيمُ، وَشُرَيْحٌ: «البَيِّنَةُ العَادِلَةُ أَحَقُّ مِنَ اليَمِينِ الفَاجِرَةِ»

2680. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا، بِقَوْلِهِ: فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ فَلاَ يَأْخُذْهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

تو اس کے گواہ قبول ہوں گے، اہل کوفہ، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے۔ امام مالک کہتے ہیں کہ اگر مدعی کو اپنے گواہوں کا علم نہ تھا اور اس نے مدعیٰ علیہ سے قسم لے لی، پھر گواہوں کا علم ہوا تو گواہ قبول ہوں گے اور جو گواہوں کا علم ہوتے ہوئے اس نے گواہ پیش نہیں کئے اورقسم لے لی تو اب گواہ منظور نہیںہوں گے۔ ( وحیدی ) ترجمہ: اور نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ ( مدعی اور مدعیٰ علیہ میں کوئی ) ایک دوسرے سے بہتر طریقہ پر اپنا مقدمہ پیش کرسکتا ہو ۔ طاؤس ، ابراہیم اور شریح  نے کہا کہ عادل گواہ جھوٹی قسم کے مقابلے میں قبول کیے جانے کا زیادہ مستحق ہے ۔

2680.

حضرت ام سلمہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لاتے ہو، ایسا ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ ہوشیار ہو اور اس کے کہنے کے مطابق میں اس کے بھائی کا حق اسے دے دوں تو میں نے اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کردیا ہے، اسے چاہیے کہ وہ نہ لے۔‘‘