تشریح:
چونکہ اس جھوٹ سے مقصود شر اور فساد کو دفع کرنا ہوتا ہے، اس لیے اسے جھوٹ شمار نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ حقیقت میں جھوٹ ہی ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’تین موقعوں پر خلاف واقعہ بات کرنے میں کوئی حرج نہیں: ایک جنگ کے موقع پر جھوٹ بولنا تاکہ دشمن دھوکے میں آ جائے، دوسرا صلح کراتے وقت خلاف واقعہ بات کہنا اور تیسرا خاوند بیوی کا ایک دوسرے کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنا۔‘‘ (صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث:6633(2605)) ان کے علاوہ صریح جھوٹ ناجائز اور باعث لعنت ہے۔ (فتح الباري:369/5)